بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّـهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّـهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿بقرہ، 268﴾
ترجمہ: شیطان تمہیں مفلسی اور تنگدستی سے ڈراتا ہے۔ اور بے حیائی و غلط کاری کا تم کو حکم (ترغیب) دیتا ہے۔ اور اللہ تم سے اپنی بخشش اور اپنے فضل و کرم کا وعدہ کرتا ہے۔ خدا بڑی وسعت والا اور بڑا جاننے والا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ شیطان انسان کو فقر و تنگدستی سے ڈرا کر انفاق کرنے سے منع کرتا ہے.
2️⃣ شیطان انسان کو پاکیزہ اور مرغوب چیزوں کے انفاق سے روکتا ہے.
3️⃣ تنگدستی کا ڈر، انفاق سے روکنے کا شیطانی حربہ.
4️⃣ انفاق نہ کرنا، معاشرے میں برائیوں کی طرف میلان کا سبب بنتا ہے.
5️⃣ اللہ تعالیٰ انسان کو رزق کی فراوانی اور گناہوں کی بخشش کا وعدہ کر کے انسان کو انفاق کی طرف ترغیب دلاتا ہے.
6️⃣ انفاق، وسعت رزق اور گناہوں کا بخشش کا ذریعہ.
7️⃣ انفاق نہ کرنا یا ناپسندیدہ مال سے انفاق کرنا برائی اور فحشاء کا مصداق ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ